لندن، 6جنوری (آئی این ایس انڈیا) عوامی جمہوریہ کانگو میں ایک ہفتے کے دوران قتل عام کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ مقامی عہدیدار اس حملے کے لیے اے ڈی ایف ملیشیا گروپ کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔
عوامی جمہوریہ کانگو کے مشرق میں واقع موینڈا گاؤں کے مقامی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ انتہا پسندوں نے پیر کی رات کو گاؤں پر حملہ کردیا جس میں کم از کم بائیس شہری مارے گئے۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مقامی عہدیداروں اور اس خطے میں تعینات اقوام متحدہ کے قیام امن مشن کے ذرائع نے بتایا کہ قتل عام کی یہ واردات الائیڈ ڈیموکریٹک فورسیز (اے ڈی ایف) نے انجام دی ہے۔
گزشتہ برس بھی قتل عام کے ایسے کئی واقعات کے لیے بھی اسی جنگجو گروپ کو ذمہ دار ٹھہرایا گيا تھا۔
عوامی جمہوریہ کانگو میں تعینات اقو ام متحدہ استحکام مشن (ایم او این یو ایس سی او) کے اندازے کے مطابق پیر کے روز ہونے والے حملے میں کم از کم اکیس لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
ایک ہفتے کے دوران عوامی جمہوریہ کانگو میں قتل عام کا یہ دوسرا بڑا واقعہ تھا۔ نئے سال کے موقع پر ٹنگوے گاوں پر اسی طرح کے ایک حملے میں تقریبا 25 لوگوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔
مسلسل حملے
موینڈا گاوں کے سماجی رہنما جرمی موبویکی نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ جنگجووں نے گاوں والوں کو کلہاڑیوں سے کاٹ ڈالا اور بندوقوں سے گولیاں ماریں۔
انہوں نے کہا کہ ''لوگوں میں انتہائی خوف کا ماحول ہے اور انہیں اپنے مستقبل کا کوئی یقین نہیں ہے۔"
بینی علاقے کے ایڈمنسٹریٹر ڈونٹ کبوانا نے بتایا کہ مارے گئے 22 افراد میں سے دس خواتین تھیں۔ انہوں نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو
بتایا کہ ”دیگر دس افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ آرمی، حملہ آوروں کے چلے جانے کے بعد وہاں پہنچی۔"
کبوانا نے مزید بتایا کہ اسی علاقے کے ایک دوسرے گاوں میں بھی نو افراد مردہ پائے گئے ہیں۔ انہیں بھی غالباً اے ڈی ایف کے جنگجووں نے اسی طرح حملہ کرکے ہلاک کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے قیام امن فورسز کی جانب سے مسلسل مداخلت کے باوجود سن 2019 اور 2020 میں اے ڈی ایف نے متعدد گاوں پر حملے کیے تھے جس میں ایک ہزار سے زائد شہری مارے گئے۔
اے ڈی ایف کی تشکیل 1990کے عشرے میں، یوگانڈا کے مسلم باغی جنگجوؤں کے گروپ کے طورپر ہوئی تھی۔ یہ عوامی جمہوریہ کانگوکے مشرقی حصے میں سرگرم درجنوں جنگجو گروپوں میں سے ایک ہے۔